اہم تجاویز اور خدوخال کو حتمی شکل دے دی گئی، جن میں ٹیکس وصولیوں، قرضوں کی ادائیگی، دفاعی اخراجات اور دیگر اہم امور شامل ہیں
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو کل بروز منگل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل آج ملک کا اقتصادی سروے جاری کیا جائے گا۔
وزارتِ خزانہ نے بجٹ کی اہم تجاویز اور خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے، جن میں ٹیکس وصولیوں، قرضوں کی ادائیگی، دفاعی اخراجات اور دیگر اہم امور شامل ہیں۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے، جب کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے 6 ہزار 200 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، جو بجٹ خسارے کے مساوی ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی 6 ہزار 200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس میں ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
تاہم، تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے مایوس کن طور پر محدود فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم کے لیے محض 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا باضابطہ شیڈول بھی جاری کر دیا ہے۔ بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا، 11 اور 12 جون کو اجلاس منعقد نہیں کیا جائے گا، جب کہ بجٹ پر بحث کا آغاز 13 جون سے ہوگا جو 21 جون تک جاری رہے گی۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون قرار دیا گیا ہے، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث ہوگی، جبکہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر فیصلہ کیا جائے گا۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی تبدیلی کا اختیار ان کے پاس ہوگا اور تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں بھرپور شرکت کا موقع دیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے بجٹ پیش کریں گی اور یوں ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے نئی معاشی حکمتِ عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔