سیمنٹ اور ریت کا غیر معیاری تناسب، بازاروں کی سڑکیں مزید کمزور
ٹوٹی نالیوں کی مرمت نہ ہونے سے گھروں کی بنیادیں متاثر ہونے لگیں
”یہ کام عوام کے پیسے کا ضیاع ہے، حکام فوری نوٹس لیں“: علی رضا گوندل
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی)نواحی گاؤں اٹاوہ میں سوئی گیس پائپ لائنز کی تنصیب کے بعد گلیوں اور بازاروں کی تعمیر و مرمت کا عمل شروع ہوا تو مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، لیکن یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ مرمتی کام میں استعمال ہونے والا میٹریل انتہائی ناقص اور غیر معیاری نکلا جس نے عوام کو مزید پریشانی میں ڈال دیا ہے۔

علاقہ کے معروف سماجی رہنماء علی رضا گوندل نے بتایا کہ تعمیراتی کام میں سیمنٹ اور ریت 1:7 کے تناسب سے استعمال کی جارہی ہے، جبکہ اصولی طور پر اس کام میں کم از کم 1 حصہ سیمنٹ، 2 حصے ریت اور 4 حصے بجری لازمی ہونی چاہئیے۔ جبکہ یہاں بجری برائے نام ڈالی جارہی ہے اور زیادہ زور ریت پر دیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ بھاری لوڈڈ ٹرالیوں کے گزرنے والے بازار میں اگر سڑک کو نِری ریت سے بھر دیا جائے تو وہ کتنا عرصہ ٹھیک رہ سکے گی؟ یہ سراسر عوام کے پیسے کا ضیاع ہے۔“

نالیوں کی مرمت نہ ہونے سے گھروں کو خطرہ
اہلِ دیہہ کے مطابق سوئی گیس لائن بچھانے کے دوران کئی جگہوں پر نالیاں توڑ دی گئی تھیں لیکن ان کی مرمت تاحال نہیں کی گئی۔ نتیجتاً نالیوں کا پانی گھروں کی بنیادوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور بعض مقامات پر پانی گھروں کے اندر بھی داخل ہورہا ہے۔
علی رضا گوندل نے مزید کہا کہ نالیاں ٹھیک نہ ہونے سے اکثر گھروں کی بنیادیں کمزور ہورہی ہیں اور بعض جگہوں پر تو پانی گھروں میں داخل ہونے لگا ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مستقبل میں بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔
ٹھیکیدار غائب، اہلِ دیہہ کی شنوائی نہ ہوئی
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار موقع پر آتا ہی نہیں اور سارا کام اس کے کارندوں کے سپرد ہے، جو کسی بھی شکایت کو سننے کے لیے تیار نہیں۔ مقامی لوگوں نے متعدد بار احتجاج کیا لیکن ان کی کوئی بات نہیں سنی گئی۔
اہل دیہہ کا مطالبہ
اہلِ دیہہ نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مرمتی کام کے معیار کو بہتر بنایا جائے، سیمنٹ، ریت اور بجری سرکاری طور پر منظور شدہ تناسب سے استعمال کی جائے اور ٹوٹی ہوئی نالیوں کی مرمت کی جائے۔ بصورت دیگر وہ اعلیٰ حکام تک معاملہ لے جانے پر مجبور ہوں گے۔
