حزب اختلاف ارکان کی نعرے بازی، ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن اراکین کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سخت کارروائی کا سامنا کرا دیا۔ اسپیکر نے اسمبلی رول 210(3) کے تحت 26 اپوزیشن ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
پنجاب اسمبلی میں شور، معطلیاں اور "ٹک ٹاکر وزیر اعلٰی" کا طنز
معطل اراکین میں ملک فہد مسعود، تنویر اسلم، اعجاز شفیع، رفعت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، محمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد کاسترو، شہباز احمد، طیب راشد، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ علی گجر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اراکین وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران ایوان میں شدید شور شرابا کرتے رہے، ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے اور غیرپارلیمانی زبان کا استعمال بھی کیا، جس کے باعث اسمبلی کارروائی متاثر ہوئی۔
معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ان کا آئینی حق ہے، جسے دبایا نہیں جا سکتا۔ امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومتی مؤقف کو ترجیح دے رہے ہیں۔ معطل رکن شعیب امیر نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب "ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ” سال میں ایک بار ایوان تشریف لائیں گی تو احتجاج تو ہو گا۔
دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے واضح کیا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم شدہ ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور اسمبلی قواعد کے مطابق ہونی چاہئیں۔ اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان میں شور شرابے کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔
