ایران اسرائیل جنگ: امریکہ، اسرائیل نے اہداف حاصل کر لئے، ایران کا منہ توڑ جواب کا دعویٰ

مشرقِ وسطیٰ میں جاری حالیہ جنگ نے خطے کی سیاسی و عسکری فضا کو بری طرح بدل دیا ہے۔ بظاہر ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں اصل فائدہ اسرائیل اور امریکہ کو ہوا، جبکہ ایران، عرب دنیا اور خطے کے عوام مزید عدم استحکام کا شکار ہو گئے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، لیکن زمینی حقیقت کچھ اور کہانی سنا رہی ہے۔ آئیے اس پورے منظرنامے کا منطقی تجزیہ کرتے ہیں۔

اسرائیل کے تابڑ توڑ حملے اور ایران کا نقصان
اسرائیل نے حالیہ جنگ میں ایران کی عسکری اور سائنسی قیادت کو نشانہ بنایا۔ خفیہ اطلاعات کے مطابق ایران کے کئی نامور سائنسدان اور اعلیٰ فوجی افسران ان حملوں میں شہید کر دیے گئے۔ اس نقصان کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایران کا دفاعی و جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلا گیا ہے۔

ایرانی میزائل پروگرام اور دفاعی منصوبہ بندی میں جو سائنسدان کلیدی کردار ادا کر رہے تھے، ان کا ختم ہونا ایسا ہے جیسے کسی درخت کی جڑ کاٹ دی گئی ہو۔ اب ایران کو دوبارہ اس مقام تک پہنچنے میں نہ صرف دہائیاں درکار ہوں گی بلکہ اس دوران خطے میں طاقت کا توازن بھی اسرائیل اور امریکہ کے حق میں مزید جھک جائے گا۔

امریکہ کا عرب دنیا پر اثر اور خوف کا ماحول
دوسری جانب امریکہ نے اس جنگ کو عرب دنیا کے لیے پیغام بنانے کا موقع بنایا۔ ایران کے طاقتور میزائل حملوں اور ان کے اثرات کا ڈھنڈورا پیٹ کر عرب ممالک — خصوصاً سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین — کو باور کروایا کہ امریکہ ہی ان کی واحد حفاظت کی ضمانت ہے۔

اگرچہ ایران نے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغے، مگر اصل ہدف عرب دنیا کو خوفزدہ کرنا تھا کہ اگر ایران بپھرا تو نقصان عرب دنیا کو بھی ہو سکتا ہے۔ امریکہ نے اسی خوف کو کیش کر کے اپنے عسکری اڈوں اور دفاعی معاہدوں میں مزید سخت شرائط عائد کیں اور اپنا عسکری دائرۂ اثر پہلے سے زیادہ مستحکم کر لیا۔

یہی وجہ ہے کہ خطے کے عرب ممالک اب مزید امریکہ پر انحصار کرنے لگے ہیں۔ امریکہ نے اس جنگ کے بعد اپنی عسکری اور سیاسی گرفت نہ صرف برقرار رکھی بلکہ اسے مضبوط بھی کیا۔

اسرائیل کا انتقامی رویہ اور عرب دنیا پر ممکنہ دباؤ
حالیہ جنگ میں اسرائیل کو اگرچہ ایران کے جوابی حملوں سے محدود پیمانے پر نقصان پہنچا، مگر اسرائیل کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ کبھی اپنے نقصان کو نظرانداز نہیں کرتا۔ ماضی میں بھی اسرائیل نے اپنی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے عرب رہنماؤں، تنظیموں اور مخالفین کو چن چن کر ختم کیا۔

اب امکان ہے کہ اسرائیل اس جنگ کے نقصان اور اپنی قوم میں پیدا ہونے والے غصے کا رخ عرب دنیا کی جانب کرے گا۔ خصوصاً وہ عرب ریاستیں جو ایران کے ساتھ نرم گوشہ رکھتی ہیں یا فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتی ہیں، ان کے خلاف اسرائیل کی سخت پالیسی متوقع ہے۔ اسرائیل اس غصے کو عرب دنیا میں سیاسی، عسکری اور اقتصادی دباؤ کی صورت میں استعمال کرے گا۔

ایران کا منہ توڑ جواب: حقیقت یا دعویٰ؟
ایران نے دنیا کو دکھانے کے لیے میزائل حملے ضرور کیے اور "منہ توڑ جواب” کا دعویٰ بھی کیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ ایران کے حملوں سے اسرائیل یا امریکہ کو وہ نقصان نہیں پہنچا جس کا ایرانی میڈیا ذکر کرتا ہے۔ ایران کے بیشتر میزائل دفاعی نظاموں نے راستے میں ہی ناکارہ بنا دیے۔

مزید یہ کہ ایران کی جوابی کارروائی صرف وقتی ردعمل تھا، جس کا کوئی طویل مدتی عسکری یا سیاسی فائدہ نظر نہیں آیا۔ اس کے برعکس ایران کا سائنسی اور عسکری نقصان اتنا بڑا ہے کہ اس کی تلافی آسان نہیں۔

خطے کا مستقبل اور طاقت کا نیا توازن
اس جنگ کے بعد خطے میں طاقت کا توازن مزید اسرائیل اور امریکہ کے حق میں ہو گیا ہے۔ عرب دنیا، جو پہلے ہی اندرونی انتشار اور باہمی عدم اعتماد کا شکار ہے، اب مزید خوفزدہ ہو کر مغربی بلاک کے قریب ہو گئی ہے۔ ایران اپنی دفاعی اور عسکری صلاحیت بحال کرنے کے لیے برسوں محنت کرے گا اور تب تک اسرائیل اور امریکہ اپنی پوزیشن مزید مضبوط بنا چکے ہوں گے۔

مشرقِ وسطیٰ کی یہ جنگ دراصل ایک منصوبہ بند کارروائی تھی، جس میں اسرائیل اور امریکہ نے اپنے طے شدہ اہداف حاصل کیے۔ ایران کا نقصان وقتی نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔ عرب دنیا مزید امریکی غلامی اور اسرائیلی خوف کے سائے میں چلی گئی۔ ایران کا دعویٰ اپنی قوم کو تسلی دینے کے لیے ہے، حقیقت میں میدان دشمن کے ہاتھ رہا۔ آنے والے دنوں میں اسرائیل اور امریکہ اس کامیابی کو مزید وسعت دیں گے اور عرب دنیا کے وسائل اور خودمختاری کو مزید کمزور کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے